Posts
ماشاءاللہ! مدینہ منورہ آنا ایک عظیم سعادت ہے۔ مدینہ شہر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا محبوب شہر ہے اور یہاں کے مقامات کی زیارت مسلمانوں کے لیے بڑی اہمیت رکھتی ہے۔ مدینہ منورہ میں کچھ اہم مقامات کی زیارت ضرور کریں: 1. **مسجد نبوی**: نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد، جہاں آپ کا روضہ مبارک بھی ہے۔ یہاں نماز پڑھنا اور روضہ رسول کی زیارت کرنا بڑی سعادت کی بات ہے۔ 2. **روضہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم**: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی قبر مبارک کی زیارت کرنا اور وہاں درود و سلام پیش کرنا ایک عظیم عبادت ہے۔ 3. **جنت البقیع**: مدینہ منورہ کا مشہور قبرستان جہاں صحابہ کرام، اہل بیت اور دیگر بزرگان دین مدفون ہیں۔ 4. **مسجد قبا**: اسلام کی سب سے پہلی مسجد، جسے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہجرت کے بعد تعمیر فرمایا۔ یہاں نماز پڑھنے کا ثواب بہت زیادہ ہے۔ 5. **مسجد قبلتین**: یہ وہ مسجد ہے جہاں نماز کے دوران قبلہ تبدیل کیا گیا تھا۔ مدینہ منورہ کی زیارت کے دوران، اپنے آپ کو نیک اعمال اور عبادات میں مصروف رکھیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کے اس سفر کو بابرکت بنائے اور آپ کی دعائیں قبول فرمائے۔ آمین۔
- Get link
- X
- Other Apps
شیطان بندے سے اللہ کی نافرمانی کیسے کرواتا ہے، اس کے بارے میں اسلام میں تفصیلی وضاحت موجود ہے۔ شیطان کا کام ہے انسان کو گمراہ کرنا اور اسے اللہ کی راہ سے دور کرنا۔ وہ مختلف طریقوں سے انسان کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے: 1. **وسوسے ڈالنا**: شیطان انسان کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے تاکہ وہ برے کاموں کی طرف مائل ہو جائے۔ مثال کے طور پر، جھوٹ بولنے، چوری کرنے، یا کسی اور گناہ کا ارتکاب کرنے کے لیے وسوسے ڈالنا۔ 2. **خواہشات کی تحریک**: شیطان انسان کی نفسانی خواہشات کو بھڑکاتا ہے، جس سے وہ حرام کاموں کی طرف مائل ہو جاتا ہے، جیسے زنا، شراب نوشی، یا دیگر حرام لذات کی پیروی۔ 3. **گمراہ دوستوں کا ساتھ**: شیطان انسان کو ایسے لوگوں کی صحبت میں ڈال دیتا ہے جو اسے اللہ کی نافرمانی کی طرف مائل کرتے ہیں۔ برے دوست اور ماحول انسان کے کردار پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ 4. **دین سے دور کرنا**: شیطان کوشش کرتا ہے کہ انسان نماز، روزہ، زکات اور دیگر دینی فرائض سے دور ہو جائے، تاکہ وہ روحانی طور پر کمزور ہو جائے۔ 5. **بدگمانی اور نفرت**: شیطان لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف بدگمانی اور نفرت ڈال کر آپسی محبت اور اخوت کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے شیطان کے مکروفریب سے بچنے کے لیے مختلف ہدایات دی ہیں، جن میں اللہ کی پناہ مانگنا، استغفار کرنا، اور ایمان کو مضبوط کرنا شامل ہیں۔ مثال کے طور پر، سورہ النحل (16:98) میں ہے: "فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ" ترجمہ: "پس جب تم قرآن پڑھنے لگو تو اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو شیطان مردود سے۔" یہ ہدایت ہے کہ اللہ کی پناہ طلب کرنی چاہیے تاکہ شیطان کے شر سے محفوظ رہا جا سکے۔
- Get link
- X
- Other Apps
*یہ حالات مشکل ہیں مگر ﷲ رب العزت کی مدد ہمیشہ تمہارے ساتھ ہے تم اکیلے نہیں ہو وہ تمہیں چاروں طرف سے گھیرے ہوئے ہے. وہ تمہیں وہاں سے عطا کرے گا جہاں سے تم نے کبھی گمان بھی نہیں کیا ہوگا. یقین رکھو کہ معجزے صبر کرنے والوں کے لئے ہی ہیں. اس انتظار کا پھل کبھی تمہیں مایوس نہیں کرے گا جو تم نے ﷲ رب العزت کی رضا کے لئے کیا. تمہیں کبھی بھی ان فیصلوں پر پچھتانا نہیں پڑے گا جنہیں تم نے ﷲ رب العزت کے حوالے کر دیا. تمہاری آہیں تمہاری سسکیاں کبھی خالی نہیں جائیں گی کیونکہ دعائیں کبھی بھی رَد نہیں کی جاتیں بس دعاؤں کی قبولیت کا وقت مختلف ہوتا ہے اس لیے تمہیں صبر کرنا ہے اس وقت کے آنے تک اور یقین رکھنا ہے کہ جب بھی آئے گا تمہارے حق میں بہتر نہیں بلکہ بہترین بن کر آئے گا ♥️🫀🌸..!!*
- Get link
- X
- Other Apps
احمد کی کہانی احمد اپنے دو دوستوں کو کھانے پر بلاتا ہے۔ کھانے کے دوران فرقان احمد کے تیار کردہ کھانے کا مزہ لیتا ہے۔ ایسی دوران، دوسرے دوست، حمزہ نے، مسلمانوں کو کھانا کھلانے کے فضائل بیان کیۓ حمزہ بولتا ہے اسلام میں مہمان نوازی کی اہمیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ دوسروں کو کھانا کھلانا صدقہ اور احسان کا ایک اہم عمل ہے۔ انہوں نے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے مختلف احادیث کا ذکر کیا ہے جو دوسروں کو کھانا فراہم کرنے سے وابستہ اجر وثواب پر روشنی ڈالتے ہیں۔ حمزہ بتاتے ہیں ، کیونکہ یہ اللہ کی خوشنودی اور رحمت حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں۔ ۔ احمد کہتے ہیں اور خوشی کا احساس محسوس ہوتا ہے، یہ جانتے ہوئے کہ اپنے دوستوں کو کھانے پر مدعو کرنے کا اس کا اشارہ اس کے ایمان کو مضبوط کرنے والا عمل ہے یہ عمل قابل تعریف اور قابل قدر ہے۔ صرف اپنے رشتہ داروں کو ہی کھانا کھلانا ثواب نہیں ہے بلکہ دوسرے مسلمان لوگوں کو بھی کھانا کھلائیں کہ یہ بہت ثواب کا کام ہے صرف اپنے گھر والوں یا اپنے رشتہ داروں کو ہی کھانا کھلانا ثواب نہیں ہے بلکہ جس بھی مسلمان کو کھانا کھلاؤ گے اپ سب کو ثواب مل سب کا ثواب اپ کو ملے گا
- Get link
- X
- Other Apps
احمد اکثر اپنے دوستوں کے ساتھ ایک دل کو چھو لینے والی کہانی شیئر کرتا تھا، جس میں ہمدردی کی اہمیت پر زور دیا جاتا تھا، خاص طور پر شدید گرمی کے مہینوں میں۔ اس نے ایک ایسے وقت کے بارے میں بات کی جب اس نے مہربانی کے ایک سادہ عمل کے گہرے اثرات کے بارے میں سیکھا: پانی دینا۔ ایک تیز دوپہر، احمد نے دیکھا کہ ایک بزرگ پرندوں کے لیے پانی کے پیالے نکال رہے ہیں۔ حیرت زدہ ہو کر اس نے اس آدمی سے پوچھا کہ وہ ہر روز ایسا کیوں کرتا ہے۔ بزرگ نے مسکراتے ہوئے بتایا کہ اتنی شدید گرمی میں پرندے سمیت کئی جاندار پانی کی تلاش میں تگ و دو کرتے ہیں۔ انہیں یہ ضروری وسیلہ فراہم کرکے، اس نے نہ صرف پرندوں کو زندہ رہنے میں مدد کی بلکہ تکمیل اور سکون کا گہرا احساس بھی محسوس کیا۔ اس سے متاثر ہو کر احمد جہاں بھی گیا پانی کی اضافی بوتلیں لے جانے لگا۔ اس نے انہیں دھوپ میں کام کرنے والے لوگوں کے حوالے کیا، بس اسٹاپ پر اجنبیوں کو گھونٹ پلائے، اور پرندوں کے لیے اپنی بالکونی میں پانی کے پیالے رکھے۔ اس نے محسوس کیا کہ یہ سادہ سا اشارہ بہت سے لوگوں کے لیے بے پناہ خوشی اور راحت کا باعث بنا، اور اس نے اس خیال کو تقویت بخشی کہ مہربانی کی چھوٹی چھوٹی حرکتیں اہم فرق کر سکتی ہیں۔ احمد کے دوست اس کی کہانی سے متاثر ہوئے اور انہوں نے پانی دینے کے عمل کو صرف ایک فرض ہی نہیں بلکہ ایک فائدہ مند اور بامعنی عمل کے طور پر دیکھنا شروع کیا۔ وہ سمجھتے تھے کہ سخت حالات میں، پانی فراہم کرنا دیکھ بھال اور انسانیت کو ظاہر کرنے کا ایک طاقتور طریقہ ہے۔
- Get link
- X
- Other Apps