Skip to main content
شیطان بندے سے اللہ کی نافرمانی کیسے کرواتا ہے، اس کے بارے میں اسلام میں تفصیلی وضاحت موجود ہے۔ شیطان کا کام ہے انسان کو گمراہ کرنا اور اسے اللہ کی راہ سے دور کرنا۔ وہ مختلف طریقوں سے انسان کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے: 1. **وسوسے ڈالنا**: شیطان انسان کے دل میں وسوسے ڈالتا ہے تاکہ وہ برے کاموں کی طرف مائل ہو جائے۔ مثال کے طور پر، جھوٹ بولنے، چوری کرنے، یا کسی اور گناہ کا ارتکاب کرنے کے لیے وسوسے ڈالنا۔ 2. **خواہشات کی تحریک**: شیطان انسان کی نفسانی خواہشات کو بھڑکاتا ہے، جس سے وہ حرام کاموں کی طرف مائل ہو جاتا ہے، جیسے زنا، شراب نوشی، یا دیگر حرام لذات کی پیروی۔ 3. **گمراہ دوستوں کا ساتھ**: شیطان انسان کو ایسے لوگوں کی صحبت میں ڈال دیتا ہے جو اسے اللہ کی نافرمانی کی طرف مائل کرتے ہیں۔ برے دوست اور ماحول انسان کے کردار پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔ 4. **دین سے دور کرنا**: شیطان کوشش کرتا ہے کہ انسان نماز، روزہ، زکات اور دیگر دینی فرائض سے دور ہو جائے، تاکہ وہ روحانی طور پر کمزور ہو جائے۔ 5. **بدگمانی اور نفرت**: شیطان لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کے خلاف بدگمانی اور نفرت ڈال کر آپسی محبت اور اخوت کو ختم کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے شیطان کے مکروفریب سے بچنے کے لیے مختلف ہدایات دی ہیں، جن میں اللہ کی پناہ مانگنا، استغفار کرنا، اور ایمان کو مضبوط کرنا شامل ہیں۔ مثال کے طور پر، سورہ النحل (16:98) میں ہے: "فَإِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ" ترجمہ: "پس جب تم قرآن پڑھنے لگو تو اللہ کی پناہ مانگ لیا کرو شیطان مردود سے۔" یہ ہدایت ہے کہ اللہ کی پناہ طلب کرنی چاہیے تاکہ شیطان کے شر سے محفوظ رہا جا سکے۔
Popular posts from this blog
Comments
Post a Comment