Skip to main content
توبہ گناہوں کو مٹانے کا ریگ مال حضرت مولانا جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ کے مزار کی عمارت کے صدر دروازے پر ان کی ایک فارسی رباعی تحریر ہے باز آ باز آ ہرآنچہ ہستی بازآ گر کافرو گبرو بُت پرستی باز آ ایں درگہِ ما درگہ نو میدی نیست صد بار اگر کو بہ شکستی باز آ ترجمہ واپس آ جا واپس آ جا تُو جو کوئی بھی ہے واپس آ جا اگر تُو کافر اور مشرک اور بت پرست بھی ہے تو واپس آ جا ہماری یہ درگاہ نا اُمیدی کی درگاہ نہیں اگر تُو سو بار بھی توبہ توڑ چکا ہے پھر بھی واپس آ جا حضرت مولانا جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ اپنے دور کے اکابر علماء میں سے تھے فقہ اور مذاہب کے بہت بڑے عالم تھے لیکن آپ رحمتہ اللہ علیہ کی شہرت بطور ولی اللہ اور ایک صوفی شاعر کے ہوئی حضرت شاہ شمس تبریز رحمتہ اللہ علیہ حضرت مولانا جلال الدین رومی رحمتہ اللہ علیہ کے پیر و مرشد تھے آپ رحمتہ اللہ علیہ نے لوگوں کی اصلاح کی لیے شاعری کے ساتھ سبق آموز حکایات بھی لکھیں آپ رحمتہ اللہ علیہ نے ایک عابد شخص کاواقعہ لکھا ہے ایک بوڑھا عابد بڑا شب زندہ دار تھا پوری رات عبادت میں مصروف رہتا اور صبح اُٹھ کر لوگوں کو کڑوے کسیلےجملے کستا کہ ساری رات پڑے سوتے رہتے ہو اپنی عبادت پر غرور کرتا اور بڑے فخر سے کہتا کہ درویش تو ماشاء اللہ چالیس سال سے شب زندہ دار ہے پوری رات عبادت مین مصروف رہتا ہے اور اپنی عبادت پر خوب اکڑتا اللہ سے تعلق کے دور میں اتنے خطرات باہر سے نہیں ہوتے جتنے اندر سے ہوتے ہیں یہ بہت نازک مرحلہ ہے نفس گمراہ کرتا ہے کہ تو بڑی شے ہو گیا تیرے جیسا عبادت گزار اور کوئی نہیں شیطان گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے بس وہ بھی اسی مرض میں مبتلا ہوگیا ایک شب حق تعالی کی طرف سے اس کے ذہین میں بات آئی کہ تمہاری ایک بھی عبادت قبول نہیں وہ عبادت گزار شخص صبح آٹھ کر رو رہا ہے کسی سےبات نہیں کرتا زار و قطار آنسو بہا رہا ہے اتنے میں اس کا ایک بے تکلف دوست آگیا اس نے رونے کی جہ پوچھی تو کہنے لگا جتنی عبادت تھی منہ پر مار دی گئی پوری چالیس سالہ عبادت نامنظور ہو گئی پوری چالیس سالہ عبادت کی کوئی قیمت نہیں پڑی تو میں نہ روؤں ؟ وہ دوست بھی بڑا عجیب تھا کہنے لگا جب چالیس سالہ عبادت کی کوئی قیمت نہیں بنی تو تم ہی چھوڑ دو رند بن جاؤ مزے کرو جب قبول نہیں کرتا تو چھوڑ دو عبادت کرنا درویش کہنے لگا یہ تو نے کیا کہہ دیا وہ تو محبوب ہی ایسا ہے کہ قبول کرے یا نہ کرے خوش ہو یا ناراض ہو اس کو چھوڑا نہیں جاسکتا اس لیے کہ اس کو سجدے کرنے والوں کی بھی کمی نہیں اس کے آگے آنسو بہانے والوں کی بھی کمی نہیں طواف کرنے والوں کی بھی کمی نہیں چاہنے والوں کی بھی کمی نہیں کائنات کا ذرہ ذرہ ہر وقت اس کی حمد و ثنا میں لگا ہوا ہے لیکن میرے لیے تو اس در کے سواء کوئی در نہیں وہ قبول کرے یا نہ کرے لیکن اس کا در چھوڑ کر کہاں جاؤں؟ یہ ٹوٹے پھوٹے ہی سہی لیکن یہ سجدے ہیں تو صرف اسی کے لیے سارا دن روتے ہوئے گزرا رات ہوگئی پھر اللہ کے حضور سجدہ ریز ہوگیا آواز آئی قبول است گرچہ ہنر نیست کہ جز ما پناہ دگر نیست فرمایا ہم نے تیرا یہ سجدہ بھی قبول کر لیا اور گزشتہ چالیس سالہ عبادت بھی قبول کر لی جب ہم نے تیرے منہ سے یہ سنا کہ ہمارے سواء تیرا اور کوئی نہیں اللہ تعالی فرماتا ہے اے گناہ گار بندے اگر تو نے سو بار بھی توبہ کرکے توڑ دی ہے تو گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ایک بار پھر میرے در پر آکے دیکھ ندامت کے آنسو بہا کے دیکھ طلب کا دامن پھیلا کے دیکھ تیرے آنے میں دیر ہو سکتی ہے لیکن میرے راضی ہونے میں دیر نہیں ہوگی.....
Popular posts from this blog
Comments
Post a Comment